Monday, December 14, 2009

چھٹا گورنرسٹےٹ بنک کپ انٹر بنک رےجنل کرکٹ ٹورنامنٹ بنک الفلاح پنڈی نے جےت لےا۔




غنی الرحمن
سٹےٹ ب ک آف پاکستا سمےت مختلف ب کوں ے ملک مےں کھےلوں کے فروغ مےں کلےدی کردار اداکےا ہے جسکے باعث ہ صرف چلی سطح پر ےا ٹےل ٹ سام ے آےاہے بلکہ ا ہےں ملازمت بھی دی اور اےک طوےل وقفے کے بعد سٹےٹ ب ک ے اےک مرتبہ پھر اس سلسلے کا آغاز کردےا ہے جس کے مثبت تائج برآمد ہو گے جی وسرکاری ب کوں سے م سلک ملازمی کے ذہ ی شوو ما کےلئے ا ٹر رےج ل ب ک کرکٹ ٹور ا م ٹ پچھلے پا چ سالوں سے باقاعدگی سے م عقد کررہی ہے جسکی وجہ سے مزےد ٹےل ٹ کو آگے آ ے کا بھی موقع ملے گا جو ملکی و بی الاقوامی سطح پر ملک وقوم کا ام روش کر سکیں گے اورا ہی کاوشوں کو جاری رکھتے ہوئے سٹےٹ ب ک پشاور کی جا ب سے صوبہ سر حد کے دارالحکومت پشاورکے موجودہ حالات کے باوجود پشاورمےںگور ر سٹےٹ ب ک ا ٹرب ک رےج ل کرکٹ ٹور ام ٹ کے ام سے اس قسم کا بڑااےو ٹ م عقد کر ا جہاد سے کم ہےںہے حالا کہ اےک طرف آئی سی سی ے ارارباب ےاز سٹےڈےم کو غےر معےاری قراردےکر ےہاں ا ٹر ےش ل مےچز کا ا عقاد ختم کردےا ہے جبکہ دوسری جا ب پی سی بی ے بھی قائد اعظم ٹرافی کے مےچز پشاور سے م تقل کردےئے جسکے باعث اہل پشاورڈومےسٹک اوربے الاقوامی مےچز کودےکھ ے سے محروم ہو چکے ہےں ۔پشاورمےں سٹےٹ ب ک پشاورکے چےف م ےجر قاضی تسلےم کی کوششوں سے م عقدہ اک آﺅٹ سسٹم کے تحت کھےلے گئے چھٹے گور ر سٹےٹ ب ک ا ٹرب ک رےج ل کرکٹ ٹور ام ٹ کا ُغاز پشاور مےں ہو ااور اسکے مےچز پشاورسمےت ملک دےگر شہروں مےں بھی کھےلے گئے جسکے لئے پی سی بی کے پے ل امپائرز کی خدمات حاصل کی گئی سٹیٹ بی ک پشاور کو دوسری مرتبہ ٹور ام ٹ کی میزبا ی کا شرف حاصل ہواجسے ب کوں کے حکام اور کھلاڑیوں کے تعاو سے کامےابی سے ہمک ار کےا امسال ٹور ام ٹ میں سٹیٹ بی ک کے پشاور ریج ، راولپ ڈی،ڈی آئی خا اورمظفرآباد کی رےج ل ٹےموں سمےت سٹیٹ بی ک پشاور، یش ل بی ک پشاور، بی ک الفلاح ڈی آئی خا ،ےوبی اےل پشاور،حبیب بی ک پشاور،الائےڈ ب ک،عسکری ب ک،زےڈ ٹی بی اےل،آر ٹی بی اےل، ےش ل ب ک اسلام آباد،سلک ب ک ، کے اے اےس بی،سٹے ڈرڈ چارٹرب ک،اور بے ک آف خےبرسمےت19ب کوں کی ٹےمےں حصہ لےا۔گزشتہ روز ارباب ےاز کرکٹ سٹےڈےم مےں کھےلے گئے چھٹے سٹےٹ ب ک گور ر کپ ا ٹر ب ک رےج ل کرکٹ ٹو ام ٹ کا فاءل مےچ مےں ب ک الفلاح راوالپ ڈی ے سٹےٹ ب ک پشاورکی ٹےم کو 5وکٹوں سے ہراکر فاتح ہو ے کا اعزاز حاصل کےا۔اس موقع پر صوبائی وزےر کھےل سےد عاقل شاہ ، سٹےٹ ب ک پاکستا کے اےم ڈی قاسم وازاور سٹےٹ ب ک پشاورکے چےف م ےجر تسلےم قاضی مہما ا خصوصی تھے ج ہوں ے کھلاڑےوں مےں ٹرافےاں تقسےم کئے ۔اس ٹور ام ٹ ٹور ام ٹ کاآغاز ومبر کو پشاورہی سے ہواتھاجسکا افتتاح قاضی تسلےم ے کےا اور ابتدائی مےچ مےں سٹےٹ ب ک پشاور ے ےش ل ب ک پشاورکی ٹےم اےک آسا مقابلے مےںکو 121ر ز سے ہراکر اگلے راےو ڈ کےلئے کوالفائی کرلےا تھا۔مےچ کے آغازمےں سٹےٹ ب ک کے کپتا ے ٹاس جےت پہلے خود بےٹ گ کےا اور مقررہ اوورزمےں 162ر ز سکور کئے محمد آصف ے 45،خالد جا ے30عبدالحمےد ے 26اورشفےق ے 34 ر ز ب ائے ۔ ےش ل ب ک کی جا ب سے ہارو ے تے اوررضا گل ے دوکھلاڑےوں کو آﺅٹ کےا ۔اسکے جواب مےں کھےلتے ہوئے ےش ل ب ک کی پوری ٹےم 43ر ز پر ڈھےر ہوگئی عمرا 14ر ز کے ساتھ ماےاں رہے سٹےٹ ب ک کے حضرت علی ے چارجبکہ مےاں خا اور صالح محمد ے تے ،تے وکٹےں حاصل کےں۔خےبر ب ک ے سٹےٹ ب ک مظفر آباد کو سات وکٹوں جبکہ الائےڈ ب ک ے حبےب ب ک پشاورکو ہراکت اگلے راﺅ ڈ مےں پہ چ گئے آصف خا ے مےچ آف دی مےچ کا اےوارڈ دےدےا گےا۔ارباب ےاز کرکٹ سٹےڈےم پشاور مےں کھےلے گئے مےچ مےںسٹےٹ ب ک مظفر ّاباد ے پہلے بےٹ گ کر ے کا فےصلہ کےا اور مقررہ اوورز مےں103ر ز ب ائے اسد خا 49اورممتاز13ر ز کے ساتھ ماےاں رہے حبےب ب ک کی جا ب سے ارشد اقبال ے دو جبکہ اعجازاحمد ،ولاےت خا اور افتخار احمد ے اےک اےک کھلاڑی کو آﺅٹ کےا ۔جواب مےں کھےلتے ہوئے خےبر ب ک ے مطلوبہ ہدف 11.2اوورز مےںتے وکٹوں کے عوض پورا کرلےا ۔ہارو ے 40،مہراللہ 25ر ز کے ساتھ اٹ آﺅٹ رہے جبکہ زبےر احمد ے17ر ز کے ساتھ ماےاں رہے سٹےٹ ب ک مظفر آباد کی جا ب سے عبدالقادر،احسا اور مسرور ے اےک اےک وکٹ حاصل کی ۔دوسرے مےچ مےںحبےب ب ک ے مقررہ اوورز مےں125ر ز سکور کئے احتشام ے جارحا ہ بےٹ گ کرتے ہوئے 34ر ز ،فاروق ے25,اور عرفا ے21ر ز ب ائے الائےڈ ب ک کی جا ب سے حکےم14ر ز دےکر تے وکٹےںحاصل کی جبکہ شاکر ے دو اور سلےم ے اےک کھلاڑی کو آﺅٹ کےا ۔اس کے جواب مےں لائےڈ ب ک ے مطلوبہ ہدف چار وکٹوں سے پورا کےا آصف خا ے شا دار بےٹ گ کرتے ہوئے 36ر ز کے ساتھ اٹ آﺅٹ رہے جہا گےر ے42اور شعےب ے 13ر ز ب ائے اےچ بی اےل کی طرف سے احسا اور امتےاز ے اےک اےک کٹ حاصل کی ۔اسموقع پر ڈائرےکٹر ج رل سرحد سپورٹس بورڈ الطاف حسے عمرزئی ے مہما خصوصی تھے ۔اسکے بعد باقہ مےچز مردا ،اےبٹ آباد اور راوالپ ڈی سمےت مختلف شہروں مےں م عقد کئے گئے تور ام ٹ کے سےمی فاءل مےچ مےں سٹےٹ ب ک پشاور ے مظفر آبادسٹےٹ ب ک کی ٹےم کو ہراےا اوراسی طرح ب ک الفلاح راوالپ ڈی ے بھی اپ ے مدقابل ٹےم کو ہراکر فاءل کےلئے کوالےفائی کرلےا۔ارباب ےاز کرکٹ سٹےڈےم پشاورمےں ٹور ام ٹ کا فاءل مےچ سٹےٹ ب ک پشاور اور ب ک الفلاح پ ڈی کے مابے کھےلا گےا جسمےںسٹےٹ ب ک پشاور کے کپتا ے ٹاس جےت کر پہلے خود بےٹ گ کر ے کا فےصلہ کےا اور مقررہ 20اوورزمےں5کھلاڑےوں کے عوض مخالف ٹےم کو 209ر ز کا ٹارگٹ دےاخالد ے 11چوکوں کی مدد سے 51ر ز،8چوکوں اور 1چکے کی مدد سے 45،سمےع ے17اوراصغر ے 16ر ز ب اکر اٹ آﺅٹ رہے ۔ب ک الفلاح پ ڈی کی جا ب سے سرور اور زبےر ے دو ،دو اور مقدس ےاےک کھلاڑی کو آﺅٹ کےا ۔اسکے جواب مےں کھےلتے ہوئے ب ک الفلاح کی ٹےم ے مطلوبہ ہدف 19وےں اوورز مےں 5وکٹوں کی قصا پر پوراکےا ۔شہرےار ے95، عما بٹ ے38اور دےم 30ر ز کےساتھ اٹ آﺅٹ رہے ۔شہرےا ر کو مے آف دی مےچ جبکہ رمضا کو بہترے بےٹسمے قرادےدےا۔فاءل مےچ کے سلسلے مےں م عقدہ تقرےب کے موقع پرخطاب کرتے ہوئے سٹےٹ ب ک آف پاکستا کے اےم ڈی قاسم واز ے کہاہے کہ موجودہ دور مےں کھےلوں کی اہمےت سے ا کار ممک ہےں جسے مد ظر رکھتے ہوئے کھلاڑےوں کےساتھ ساتھ ب ک آفےسرز کو بھی مثبت تفرےحی مواقع فراہم کئے جارہے ہےں جسکے اچھے تائج برآمدہو گے۔ا ہوں ے کہاکہ سٹےٹ ب ک کے زےر اہتمام کرکٹ سمےت دےگر کھےلوں کے مقابلے م عقد کرے گے اور اس وجہ سے چھوٹے بڑے شہروں سے ٹےل ٹ سام ے لائے گے۔قاسم واز ے پشاورکوکھےلوں کے ا عقاد کےلئے موزوں شہر قراردےتے ہوئے کہاکہ کھےلوں کی د ےا مےں پاکستا کو متعارف کرا ے مےں اس شہر کے وجوا وں ے اپ ی صلاحےتوں کا مظاہرہ کےا ہے جبکہ پشاور کو آجکل ج حالات کاسام ا ہے اس لحاظ سے بھی ےہاں زےادہ سے زےادہ مقابلے م عقد کر ے چاہئے جبکہ دوسری جا ب پ ڈی ،پشاوراور مظفر آباد کے کھلاڑےوں ے بھی سٹےٹ ب ک پشاورکے چےف م ےجر تسلےم قاضی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ ا ہوں ے فاءل اسلام آباد کے بجائے مےچ پشاور کرا ے اور کھلاڑےوں کو بہتر سہولےات کی فراہمی مےں اپ ا کلےدی کردار اداکےا ہے ۔جو قابل ستائش ہے۔

Thursday, December 3, 2009

پاکستان کی سیاست اور سیاستدان ناکام ، کھیل اور کھلاڑی ملک کا وقار بلند کرنے میں کامیاب رہے




غنی الرحمن
کھیلوں کے میدان میں شاندار کارکردگی کے تذ کروں کے بغیر پاکستان کی62 سالہ تاریخ نامکمل ہے سکواش کو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا پہلا تعارف کہا جاتا ہے اور ہاکی قومی کھیل کی شکل میں ہمیشہ اپنی موجودگی کا پتہ دیتی رہی ہے۔کرکٹ کے بار ے میں یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ یہ پاکستان کے کروڑوں لوگوں کے دلوں کے قریب ہے۔ ان مےں سنوکر وہ چوتھا کھیل ہے جس میں پاکستان عالمی فاتح بھی بنا۔پاکستان ہاکی ٹےم نے تین اولمپکس اور چار ورلڈ کپ ٹائٹلز جیتے ہیں۔1960 کے روم اولمپکس میں نصیر بندہ کے گول کی بدولت گولڈ میڈل جیت کر پاکستان نے ہاکی کے میدان میں بھارت کی طویل بالادستی ختم کی۔اس وقت مےں عبدالحمید حمیدی پاکستان کی اس اولین فاتح ٹیم کے کپتان تھے۔1968کے میکسیکو اولمپکس میں طارق عزیز کی قیادت میں پاکستانی ٹیم ایک بار پھر وکٹری سٹینڈ پر آئی۔اوراسی طرح1984میں منظور جونیئر کی قیادت میں پاکستان نے تیسری مرتبہ اولمپک گولڈ میڈل اپنے نام کیا۔
1971ءمیں پہلی مرتبہ ہاکی ورلڈ کپ کومتعارف کرایا گیا تو جیت کا پہلا مزہ بھی پاکستانی کھلاڑیوں نے خالد محمود کی قیادت میں چکھا۔ 1978 میں اصلاح الدین اور1982 میں اختر رسول کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم کا جادو ایک بار پھر سر چڑھ کر بولا اور پھر 12 سال کی اتار چڑھاو¿ والی کارکردگی کے بعد 1994 میں شہباز احمد کی قیادت میں پاکستانی ہاکی ٹیم ایک بار پھر ورلڈ چیمپئن بن گئی۔ان 7 بڑی فتوحات کے علاوہ بھی پاکستان نے ہاکی کے میدان میں کئی دیگر اہم مقابلے بھی جیتے ہیں جن میں جونیئر عالمی کپ، چیمپئنز ٹرافی اورایشین گیمز قابل ذکر ہیںانفرادی کارکردگی کے لحاظ سے شہباز احمد، اصلاح الدین، سمیع اللہ، حسن سردار، حنیف خان، شہناز شیخ، رشید جونیئر، منظور حسین عاطف، عبدالوحید، منظور جونیئر، منورالزمان، کامران اشرف اور سہیل عباس جیسے کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی نمایاں نظر آتی ہے۔ہاکی کی طرح اگرچہ کرکٹ میں پاکستان ایک سے زائد بار عالمی چیمپئن نہیں بن سکا ہے لیکن ٹیسٹ اور ایک روزہ میچوں کی کئی یادگار فتوحات اور کھلاڑیوں کے انفرادی سنگ میل اور عالمی ریکارڈز کی وجہ سے پاکستان میں بھی کرکٹ ایک کھیل نہیں بلکہ جذباتی وابستگی اور جنونی کیفیت کا نام ہے جس کا احاطہ کرنا چند سطروں یا صفحات میں ممکن نہیں۔
1992 ءکے ورلڈ کپ کی جیت کو پاکستانی کرکٹ کا نقہ عروج کہا جاتا ہے۔ عمران خان کی قیادت میں محدود اوورز کا عالمی چیمپئن بننا اس وقت خواب نظر آ رہا تھا جو کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی کے سبب حقیقت کا روپ اختیار کرگیا۔جہاں تک ٹیسٹ کرکٹ کا تعلق ہے تو اوول، لارڈز، بنگلور، سڈنی اور ان جیسی کئی دوسری فتوحات پاکستانی کرکٹ کی حسین یادوں کے طور پر ذہنوں میں محفوظ ہوچکی ہیں۔ایک روزہ کرکٹ میں وسیم اکرم، شاہد آفریدی اور سعید انور ریکارڈ ساز کرکٹرز کے طور پر دکھائی دیتے ہیں تو ٹیسٹ کرکٹ میں فضل محمود، حنیف محمد، عمران خان، جاوید میانداد اور انضمام الحق ہمیشہ شہ سرخیوں میں رہے ہیں۔ سکواش میں ہاشم خان نے جس شاندار روایت کی ابتداءکی اسے ان کے بعد آنے والوں نے پروان چڑھایا لیکن دنیائے سکواش میں جس کھلاڑی کی عظمت کے گن اپنے ہی نہیں غیر بھی گاتے ہیں وہ جہانگیرخان ہیں جنہوں نے اس کھیل کو نہ صرف نئے معنی دیے بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کا تعارف ان کی ذات کے ذریعے کرایا جاتا رہا۔جہانگیرخان ساڑھے پانچ سال سکواش کورٹ میں ناقابل شکست رہے۔ انہوں نے 10 برٹش اوپن مسلسل جیت کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ ان کے جیتے گئے ورلڈ اوپن ٹائٹل کی تعداد6 تھی اورریٹائرمنٹ کے بعد آج بھی ان کی شخصیت کا سحر قائم ہے۔
اسی طرح بین الاقوامی سطح پر سنوکر میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شرکت مستقل لیکن کارکردگی محدود رہی ہے تاہم اس محدود کارکردگی میںبھی پاکستان کے محمد یوسف اس لئے سب سے منفرد نظر آتے ہیں کہ وہ واحد پاکستانی کیوسٹ ہیں جنہوں نے امیچر سنوکر کا عالمی اعزاز جیتا ہے۔ انہوں نے یہ کامیابی 1994ءمیں جنوبی افریقہ میں منعقدہ ورلڈسنوکر چیمپئن شپ میں حاصل کی تھی۔محمد یوسف ایشین سنوکر چیمپئن بننے والے بھی پہلے اور اب تک واحد پاکستانی کھلاڑی ہیں۔جبکہ ان چار کھیلوں کے علاوہ اتھلےٹکس میںبھی پاکستان 50 اور 60 کے عشرے میں ایک بڑی قوت کے طور پر موجود تھا جبکہ ریسلنگ میں بھی اسی دور میں پاکستان نے اہم کامیابیاں حاصل کیں۔باکسنگ، کشتی رانی، ٹیبل ٹینس، ویٹ لفٹنگ، ٹینس ، بیڈمنٹن اورباڈی بلڈنگ میں پاکستان ایشیائی سطح پر اچھی کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہا ہے۔شاندار کامیابیوں کے ایک طویل سلسلے کے بعد پاکستان سپورٹس اس وقت اتار چڑھاو¿ کا شکار ہے۔ اورپچھلے ایک عشرے سے کوئی بھی عالمی اعزاز پاکستان کے پاس نہیں ہے کچھ لوگ اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ جنہیں کھیل سنبھالنے کے لئے دیے گئے تھے وہ کھیلنے لگ گئے۔اگر دیکھا جائے کہ جس طرح سابقہ ادوار میں فیڈریشنز ایسوسی ایشنز اور کھلاڑیوںنے نامساعد حالات اور مشکل دور میں پاکستان کا سبزہلالی پر چم دنیا بھر کے کھیلوں کے میدانوں میںمتعارف کرانے مےں اپنا اہم کردار اداکیا تھا اور ملک کو جن اعزازات سے نوازا تھابدقسمتی سے اس جدید دوراوربنیادی سہولیات کی موجود گی کے باوجود ہم سے وہ تمام اعزازات چھن لئے گئے ۔

Wednesday, December 2, 2009

چمکنی گولڈ کپ فٹبال ٹورنامنٹ کی ٹرافی چمکنی کلب اپنے نام کرلی


رپورٹ وتصاویر :غنی الرحمن
بین الاقوامی سطح پر کھیلوںکی دنیا میں ملک کے دیگر صوبوں کی دیہی علاقوں کی طرح صوبہ سر حد کی مٹی بڑی زر خیز ہے جہاںکے کھلاڑیوںنے قومی ٹیموں کا حصہ بن کر پاکستان کا نام روشن کرنے میں اپنا کلےدی کردار اداکےا ہے کیونکہ دیہی علاقوں میںپنا ہ ٹیلنٹ موجود ہے اگر حکومت نے سابقہ ادوار کی طرح دیہی علاقوںپر توجہ دی اور سپورٹس کمپلےلس بنائے گئے تو ےقیناًکافی ٹیلنٹ سامنے آنے میں مدد ملے گی۔جدید سہولیات سے محروم دیہی علاقوں کے نوجوان کھلاڑی اورارگنائزر اپنی مددآپ کے تحت علاقے میں ٹورنامنٹس کا انعقاد کرکے لوگوںکیلئے مثبت تفریح کی فراہمی کی کوششےں کررہے ہیں۔ اسی طرح پشاورکے نواحی علاقہ چمکنی مےں چمکنی گولڈ کپ فٹبال ٹورنامنٹ کا انعقاد کےا گےا جسمیںضلع بھر سے14 ٹیموں نے حصہ لےا چمکنی کے ہائی سکول میں منعقد ہونیوالے اس ٹورنامنٹ میں بچے،جوان اوربزرگ افراد بھی بھر پورطریقے سے حصہ لےکرٹورنامنٹ کے تمام میچوں میں بیٹھ کر لطف اندوز ہوتے رہے ٹورنامنٹ کا فائنل میچ چمکنی فٹ بال اورایچ ایف سی کی کلبوں مابین کھےلا گےا اور اس میچ میں چمکنی فٹبال کلب نے ایچ اےف سی کو تین کے مقابلے میں چار گول سے ہراکرفاتح ہونے کااعزاز حاصل کےا۔ کوارٹرفائنل میچ میں چمکنی فٹ بال کلب نے شاہ عالم کلب کو ایک مقابلے میں تین گول سے ہراکر سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا تھا ۔ فٹ بال کلب چمکنی اور شاہ عالم کلب کے مابین ایک سنسی خیز مقابلے میں دونوں ٹیموں کی جانب سے کھلاڑیوں نے بہترین پرفارمنس کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک دوسرے پر گول کرانے کی کوششیں کی لیکن کھیل کے آخری لمحات تک مقابلہ برابر رہا تاہم فیصلہ پینلٹی ککس کے ذریعے کرنا پڑاجسمیں شاہ عالم کلب کو ایک مقابلے میں تین گول سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ چمکنی فٹبال کلب کی جانب سے نوازاحمد ،ہمایون اور محمد آصف نے ایک ایک جبکہ شاہ عالم کی جانب سے واحد گول عاصم نے کیا جبکہ ایچ ایف سی نے بھی کوارٹرفائنل میچ میںاپنے مدمقابل ٹیم کو ہراکر سیمی فائنل میں پہنچ گیا سیمی فائنل میں ایچ ایف سی نے بہادر کلب کو ایک گول سے ہراےا، اس میچ کے پہلے ہاف میں دونوں جانب سے کھلاڑیوں نے بہترین کھیل کامظاہرہ کیا جسکی وجہ سے کوئی بھی ٹیم گول نہ کرسکی جبکہ دوسرے ہاف میں ایچ ایف سی کی جانب سے نواز احمد نے ایک قیمتی گول کرنے میں کامیاب ہو گئے اور انکی برتری میچ کے اختتام تک برقراررہی اسی طرح چمکنی کلب نے بھی سیمی فائنل میچ میں حرےف کو ہراکر فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا۔ فائنل میچ کے پہلے ہاف میںایچ ایف سی کے شہاب نے گول کرکے اپنی ٹیم کوایک گول سے برتری دلادی جسکے بعداسی ہاف کے آخر میں چمکنی کلب کے عبداللہ بھی گول کر تے ہوئے میچ کو برابرکردیا ۔دوسرے ہاف میں ایچ ایف سی کے گول کےیر نے بہتر دفاع کرتے ہوئے کئی یقینی گول کو ناکام بنادیئے جسکے باعث فیصلہ پینلٹی ککس کے ذریعے کیا گیاتوچمکنی کلب کی جانب سے باسط ،مسقط اوربلال نے ایک ایک جبکہ ایچ ایف سی کی طرف سے ہمایون نے ایک گول کیا۔اس موقع پرسابق ایم پی اے خالد وقار چمکنی مہمان خصوصی تھے جنہوں نے کھلاڑیوں میں ٹرافیاں تقسیم کئے جبکہ مین آف دی میچ عبداللہ اورٹورنامنٹ میںبہترین کھلاڑی کی ایوارڈ باسط کو دیدیا گیا ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی سابق رکن سر حد اسمبلی خالد وقار چمکنی ایڈوکےٹ نے کہاکہ چمکنی میں ہاکی ،فٹبال کرکٹ اوروالی بال سمیت دیگر کھیلوں کاٹیلنٹ موجود ہے اور اس ٹیلنٹ کو سامنے لانے کیلئے بنیادی سہولیات کی شدید کمی ہے انہوںنے کہاکہ سابق دور حکومت میںانہوںنے علاقے میں سٹےڈیم کی تعمیر کیلئے 16لاکھ روپے مختص کئے تھے جس پر ابھی تک کا م شرو ع نہ ہو سکا ۔ انہوںنے کہاکہ نوجوان نسل کو کھیلوںکی جانب راغب کرنے کیلئے انہےں بنیادی سہولیات مہیا کرنے کیلئے چمکنی میں بین الاقوامی معیار کیمطابق سپورٹس کمپلیکس کی اشد ضرورت ہے جسکے باعث ٹیلنٹ سامنے لانے میں مدد ملے گی ۔

Monday, October 26, 2009

قمبر الےون نے آل خےبر اےجنسی ٹونٹی 20کرکٹ ٹورنامنٹ جےت کر ٹرافی اپنے نام کرلی



رپورٹ وتصاوےر: غنی الرحمن
جمرود سپورٹس کمپلےکس پر گزشتہ چالےس رو زسے جاری آل خےبر اےجنسی ٹونٹی20کر کٹ ٹورنامنٹ اپنے اختتام تک پہنچ گےا فائنل مےچ مےں قمبر الےون اور خےبر گرےن مد مقابل تھے اور دونوں ٹےموںکے مابےن کانٹے دار مقابلہ دےکھنے کو ملا تاہم مےچ مےں قمبر الےون نے 46رنز سے برتری حاصل کرتے ہوئے ٹرافی اپنے نام کرلی۔اس موقع پر اےک پر وقار تقرےب کا انعقاد کےا گےاتھا جس مےں بڑی تعداد بچوں ،نوجواں اور بزرگوں نے شر کت کی۔فائنل تقرےب کے موقع پر اے پی اے جمرود رےحان خٹک مہمان خصوصی تھے تاہم وہ اپنی مصروفےات کے باعث نہ آسکے جنکی جگہ خےبر اےجنسی کے سےنئر صحافی قاضی محمد روﺅف کو مہمان خصوصی کے حےثےت سے مدعو کےا گےا ۔جمرود سپورٹس کمپلےکس پر ناک آوٹ سسٹم کے تحت کھےلے گئے اس ٹورنامنٹ مےںاےجنسی بھر سے 38ٹےموں نے حصہ لےا کوارٹر فائنل مےچ مےں قمر الےون نے جان خان الےون کو شکست دءدوچار کردےا تھا اس مےچ مےںجان خان الےون نے پہلے بےٹنگ کرتے ہوئے 94رنز بنائے اور انکی پوری ٹےم آﺅٹ ہو گئی عامر نے38رنز بناکر نماےاں رہے قمبر الےون کی جانب سے رےئس اور سعےد نے تےن،تےن وکٹےں حاصل کےںاسکے جواب مےں کھےلتے ہوئے قمبر الےون نے مطلوبہ ہدف 15وےںاوورز مےں پانچ کھلاڑےوں کے نقصان پر پو راکےا۔رئےس نے 35رنز بناکر ٹےم کی کامےابی مےں اہم کردار اداکےا۔اسکے بعدپہلے سےمی فائنل مےں قمبر الےون نے الےون سٹارز کو چھ وکٹوں سے شکست سے دو چار سے شکست دی۔ مےچ مےں الےون سٹارز نے ٹاس جےت کر پہلے قمبر الےون کو کھےلنے کی دعوت دی قمبر الےون نے بےٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوورز مےںپانچ وکٹوں پر 169رنز پر آﺅٹ ہو گئی امجد نے 43اور عرفان نے 30رنز بنائے اور آوئٹ نہےں ہو ئے الےون سٹارز کی جانب سے اسد اور اکاش نے اےک اےک وکٹ حاصل کی اسکے جواب مےن کھےلتے ہوئے الےون سٹارز مطلوبہ ہدف حاصل کرنے کام ےاب نہ وہو سکے اور انکی پوری ٹےم 163رنز پر آﺅٹ ہو گئی اختر منےر 41اور نورزےب 29رنز کے ساتھ نماےاں رہے قمبر الےون کی جانب سے نےاز گل اور رئےس نے تےن ،تےن کھلاڑےوں کو آﺅ ٹ کےا ۔جبکہ دوسرے سےمی فائنل مےچ مےںخےبر گرےن نے اتحاد الےون کو شکست دےکر فائنل کےلئے کوالےفائی کرلےا تھا ۔آ ل خےبر اےجنسی ٹونٹی 20کرکٹ ٹورنامنٹ کے فائنل مےچ مےںقمبر الےون نے خےبر گرےن کو اےک سنسنی خےز مقابلے کے بعد 46رنز سے ہرا ےا ۔قمبر الےون کے کپتان بسم اللہ جان نے ٹا س جےت کر پہلے بےٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوورز مےں مخالف ٹےم کو174رنز کا ٹارگٹ دےا امجد نے 45رنز بنائے جبکہ عرفان 26اور رئےس 23رنز کے ساتھ نماےاں رہے خےبر گرےن کی جانب سے الطاف اور مجےد نے تےن ،تےن جبکہ تےمور آفرےدی نے اےک کھلاڑی کو آﺅٹ کےا ۔ا سکے جواب مےں کھےلتے ہوئے خےبر گرےن مطلوبہ ہدف پو را کرنے مےں ناکام رہی اور پوری ٹےم 128رنز پر آﺅٹ ہو گئی ۔قمبر الےون کی طرف سے سلےمان 25،انعام 21اور الطاف 19رنز کے ساتھ نماےاں سکورررہے ۔قمبر الےون کی جانب سے سعےد،نےاز گل اور نوولی نے دو،دو کھلاڑےوں جبکہ رےئس نے اےک کھلاڑی کو پوےلےن کی راہ دکھا ئی ۔فائنل مےچ مےں الطاف کو مےن آف دی مےچ قراردےدےااورتےمور آفرےدی کو بےسٹ باﺅلر کا اےوارڈ دےدےا گےااور وکٹ کےپرعبدالعزےزنے سب سے زےادہ کےچز لےنے پراےوارڈ سے نوازاگےا ٹورنامنٹ مےں عبدالمنان اور حسےن اکبر نے امپائرنگ جبکہ سےد احمد شاہ نے کمنٹےٹر کے فرائض انجام دےئے ۔اس موقع پرٹرائبل ےونےن آف جرنلسٹس کے سےنئر رکن صحافی قاضی محمد رﺅف مہمان خصوصی تھے جنہوں نے دونوں ٹےموں کے کھلاڑےوں مےں ٹرافےاں تقسےم کئے۔تقرےب سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے ارگنائرزحاجی بادشاہ اور حسےن اکبر کی کاوشوں کو بے حد سراہا اور کہاکہ انہوںنے موجود ہ حالات کے باجود خےبر اےجنسی مےں نوجوان نسل کوکھےلوں کی جانب راغب کرنے کےلئے اےک بہترےن ٹورنامنٹ منعقد کےا جو کہ اےک احسن اقدام ہے اور اسلسلے مےں ان کی بھر پور حوصلہ افزائی ہو نی چاہئے تقرےب سے حاجی بادشاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ٹورنامنٹ کا اصل مقصد علاقے کے کرکٹ کو فروغ دےنااور نچلی سطح سے ٹےلنٹ کو سامنے لانا ہے اور اس مقصد مےںہم کافی حد تک کامےاب بھی ہو گئے ہےں انہو ں کہاکہ اگرموجودہ حالات کا واحدراستہ کھےلوں کوپروموٹ کرنا ہے اور اس کام کوانہوںنے اپنی مدد آپ کے تحت بھی جاری رکھا ہو اہے ۔

خود دار پاکستان ٹےلنٹ ہنٹ ، نےشنل بلائنڈ کرکٹ اکےڈمی کےلئے پشاور مےں ٹرائلز ، 6کھلاڑےوں کاانتخاب


رپورٹ وتصاوےر: غنی الرحمن
اللہ تعالیٰ نے اگر اےک انسان کو بظاہرمعذور پےدا کرکے اُس سے اےک صلاحےت لی ہے تو اسکے بدلے دوسری بے شمار صلاحےتوں سے نواز دیتا ہے اگر دےکھا جائے توبصارت سے محروم افراد نے عام لوگوں کی طرح زندگی کے ہر شعبے مےں خود کو منواےاہے اور اپنی صلاحیتوں سے دنےاکو حےران کردیا ہے اگر ہم زندگی کے باقی شعبوں کو چھوڑ کر کھیل کے میدان پر نظر ڈالے تو صرف کرکٹ مےںہمارے بلائنڈ کھلاڑےوں پر مشتمل قومی ٹےم نے عالمی سطح پر پاکستان کی نےک نامی مےں قابل قدر خدمات انجام دےئے ہےں اورانہوںنے اےک اےسے وقت مےں بلائنڈ ورلڈ کپ مےں پاکستان کو دو مرتبہ چمپئن بناےا جب پاکستانی کرکٹ ٹےم نے تمام تر وسائل کے باوجود بھی اپنامقام کھودےا اور اپنی لائن سے بہت پےچھے جا چکی ہے قومی بلائنڈ ٹےم نے نہ صرف دو مرتبہ ورلڈ چمپئن بن گےا بلکہ اب بھی ورلڈ چمپئن ہےں اس کامےابی مےں جہاںپشاور سے تعلق رکھنے والے کھلاڑےوں نے صرف بہتر کاردگی دکھائی وہاں عالمی رےکارڈ بھی قائم کئے ہےں انہی کھلاڑیوںمیںشامل زرےن خان جو مکمل طور پر نابےنا ہونے کے باوجود بھی کےچ پکڑتا ہےِ اسکے علاوہ آل راﺅنڈر مسعود جان نے ساﺅتھ افرےقہ کے خلاف اےک مےچ مےں263رنز بناکرگےنز بک آف ورلڈ رےکارڈ مےں اپنا نام درج کروادیا اور اس اعزاز کو برقرار رکھنے کےلئے پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل نے قومی ٹےم کو مزےدمضبوط بنانے کی غرض سے ملک بھر مےں بلائنڈ کرکٹ کو مزےد فروغ وترقی دےنے اورپاکستان کے تمام شہروں سے باصلاحےت نابےناکھلاڑےوں کو سامنے لانے کی غرض سے اےک غےر ملکی موبائل کمپنی کے تعاون سے لاہور مےں خود دار پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹےلنٹ ہےنٹ سکےم کے تحت اکےڈمی کے قےام کا فےصلہ کےا ج ہے جس کےلئے ملک بھرمےں نابےنا افراد کے لئے قائم 16تعلےمی اداروں سے 40کھلاڑےوں کا انتخاب کےا جائے گا
پاکستان کے دےگر شہروںکی طرح پشاور ،صوابی اور اٹک مےں بھی بصار ت سے محروم کرکٹ کھلاڑےوںکے ٹرائلز لئے گئے ۔پشاور کرکٹ کلب آف دی بلائنڈ کے زےر اہتمام ارباب نےاز کرکٹ سٹےڈےم پشاور مےں کھلاڑےوں کے دو روزہ ٹرائلزمنعقد کرائے گئے جس مےں سپےشل اےجوکےشن سےنٹر حےات آباد اور گورنمنٹ انسٹی ٹےوٹ فار دی بلائنڈ سے 60کے قرےب کھلاڑےوں نے حصہ لےا پشاورکرکٹ کلب آف دی بلائنڈ کے صدر ،نائب صدر مسعود جان اور جنرل سےکرٹری حبےب اللہ خٹک کی نگرانی مےںہو نےوالے ٹرائلز بالکل صاف وشفاف انداز مےں منعقد کئے اورآخری روز سلےکشن کمےٹی نے پشاور سے نےشنل بلانڈ کرکٹ اکےڈمی کےلئے 6بہترےن کھلاڑےوں کاانتخاب کرکے انکے ناموں کا اعلان کردےا جسکے مطابق سپےشل اےجوکےشن سنٹر حےات آبادکے محمد ساجد ،نوےد خان اورعدنان سمےع جبکہ گورنمنٹ انسٹی ٹےوٹ فار دی بلائنڈ سے فضل الہی ،عذےرالرحمن اورخالد زبےر شامل ہےں ۔اس موقع پر پاکستان اےسوسی اےشن آف دی بلائنڈ کے صدر قاری سعد نور مہمان خصوصی تھے جبکہ سابق بلائنڈ کرکٹر اور اےسوسی اےشن کے جنرل سےکرٹری نور قرےش بھی موجود تھے ۔ مہمان خصوصی قاری سعدنورنے دو روزہ ٹرائلز کے موقع پر کھلاڑےوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انہےں اپنی صلاحےتوں کو ابھارنے کےلئے اےک اچھا موقع ملا ہے قومی بلائنڈ ٹےم کے سےنئر کھلاڑےوںنے پاکستان کو چمپئن بناےاہے اور اب نئی کھلاڑےوںکی ذمہ داری بنتی ہےں کہ اس مواقع سے فائدہ اٹھا تے ہوئے اپنی صلاحےتوںکے بدولت زرےن خان اور مسعود جان کے نقش قدم پر چل کرعالمی سطح پرپاکستان کے اس اعزاز کو برقرار رکھے ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹےم نے تےن مرتبہ ورلڈ کپ مےں حصہ لیا اور دو مرتبہ چمپئن بنا اور پہلے کی طرح اب بھی کھلاڑےوں سے کافی امےدےں وابستہ ہےں قاری سعد نور نے بتاےا کہ نابےنا افراد مےں صرف دےکھنے کے سوا کوئی کمی نہےں ہے
اوروہ اپنے والدےن اور معاشرے کے دےگر افراد پرکھبی بوجھ نہےں بننا چاہتے بلکہ اپنی خوداد صلاحےتوں سے ملک وقوم کی خوشحالی و ترقی مےں اپنا بھر پور کردار ادا کرناچاہتے ہےںلیکن ضرروت اس امر کی ہے کہ ان معذور افراد کوسرکاری و غیرسرکاری ادارے ان لوگوں کوسپورٹ کریں اگر انہےں بھی دےگر افراد کی طرح توجہ دی گئی تو بصارت سے محروم افراد کسی سے پےچھے نہےں رہے گی ۔پوری دنےا اقوام متحدہ کی قرارداد کے بعد اکتوبر کو سفےد چھڑی کے عالمی دن کی مناسبت سے منارہی ہےں پاکستان مےں نابےنا افراد کومتحد کرنے اور ان کی فلاح وبہبود کےلئے کام کرنے کی غرض سے ڈاکٹر فاطمہ شاہ نے پاکستان اےسوسی اےشن آف دی بلائنڈ کا قےام عمل مےں لاکر وہ اےسوسی اےشن کی پہلی صدر رہی جن کی کوششوں سے پاکستان مےں نابےنا افراد کے حوالے سے قانون سازی عمل مےں لائی گئی ۔

Tuesday, September 29, 2009

پاکستان آسٹریلیا کے خلاف جیت کر کامیابیوں کا تسلسل برقرار رکھے گا،سہےل تنوےر


پشاور(غنی الرحمن سے )پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز آل راﺅنڈر سہیل تنویر نے کہا کہ پاکستان آسٹریلیا کے خلاف جیت کر کامیابیوں کا تسلسل برقرار رکھے گا ‘پاکستانی ٹیم متحد ہوکر کھیل رہی ہے جس کے اچھے نتائج سامنے آرہے ہیں کینگروز سکواڈ کے خلاف تمام کھلاڑی جیت کےلئے پر عزم ہیں بھارت کے خلاف شاندار کامیابی سے کھلاڑیوں کا مورال بلند ہوا ہے آسٹریلیا کے خلاف میچ پاکستان کےلئے زیادہ اہم نہیں لیکن ورلڈ چمپئن آسٹریلیا کےلئے یہ میچ انتہائی اہم ہے۔ان خےالات کا اظہار انہوںنے ٹےلی فون پر بات چےت کرتے ہوئے کےاانہوںنے کہا کہ بھارت کے کے خلاف پاکستانی کھلاڑیوں کی جیت کی سپرٹ دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ وہ آسٹریلیا کو زیر کرلیں گے آسٹریلیا کو شکست دینے کے بعد پاکستان کو سیمی فائنل میں بھی مخالف ٹیم پر نفسیاتی برتری حاصل ہوسکتی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس مضبوط باﺅلنگ ہے اور مڈل آرڈر بیٹنگ بھی فارم میں ہے اس لئے دفاعی چمپئن کوشکست دینا گرین شرٹس کے لئے مشکل نہیں ہوگا پاکستانی ٹیم نہ صرف سیمی فائنل بلکہ فائنل بھی جیت کر قوم کو چیمپئنز ٹرافی کا تحفہ دے گی سہےل تنوےر نے کہا کہ پاکستان ٹاس جیت کر بھی بیٹنگ کا فیصلہ کرنا چاہئے اور آسٹریلیا کے خلاف زیادہ سے زیادہ سکور کرکے نپی تلی باﺅلنگ کرنی چاہئے انہوں نے اپنے متعلق کہا کہ وہ نیوزی لینڈ کے خلاف کارکردگی دکھانے کےلئے پر عزم ہیں اور اس حوالے سے خوب محنت کر رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ انکے کھیل میں خاصی بہتری آئی ہے بیٹنگ ‘باﺅلنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں پر توجہ دی ہے فٹنس مسائل سے مکمل چھٹکارا حاصل کرلیا ہے ۔

Friday, September 18, 2009

پشاورمےں کھےلوں کے مےدان خستہ حالی کا شکار، نوجوان سڑکوں پر کھےلنے لگے


پشاور( رپورٹ وتصاوےر :غنی الرحمن) پھولوں وادی کہلانے والا صو بہ سرحد کا دارلخلافہ پشاورجہاںپر باغوں اورکھلے میدانوں نوجوان اور بچے کھےلنے مےںنظرآتے تھے تاہم گزشتہ چند سال سے کھیلوں کے میدان ویران ہوتے جا رہے ہیں جبکہ حکومت کی عدم توجہی اور صوبے کے موجود حالات کے باعث شہرکے مختلف مقامات پر رمضان المبار ک مےں رات کی مصنوعی روشنی کھےلے جانے والے ٹورنامنٹس بھی اب نہ ہو نے کے برابر ہے پشاور مےں کئی ایسے کرکٹ گراﺅنڈ زجن پر مسلسل کرکٹ میچزمنعقد ہو اکر تے تھے لےکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان باغات اورکھلے مےدانوںکا خاتمہ ہو گےاہے صوبائی دارالخلافہ پشاورمےں اس وقت ارباب نےاز کرکٹ سٹےڈےم،جمخانہ گراﺅنڈ،مےڈےکل کالج ہاسٹل ون اور ہاسٹل ٹو گراﺅنڈ، اسلامےہ کالج گراﺅنڈ، پشاور کے تعلےمی بورڈ اورطہماس خان سٹےڈےم سمےت شاہی باغ مےں بھی کھلے مےدانوںسمےت کئی بہترین کرکٹ گراﺅنڈز موجود ہیں جن میں سے اکثر کی حالت اب خستہ ہو چکی ہیںارباب نےاز کرکٹ سٹیڈیم میں تو محض زےادہ تر ڈومیسٹک کرکٹ کے میچز ہی کھیلے جاتے ہیں جبکہ جمخانہ گراﺅنڈ کو انتظامےہ نے ہر طرح کی گیم کےلئے بند کرکے گےٹ کو تالے لگادےئے ہےں ان دونوں گراﺅنڈز کے علاوہ ےونےورسٹی کے ہاسٹل ون اور ٹوگراﺅنڈزمیں نہ تو پویلین ہیں اور نہ ہی گھاس کی کٹائی کا مناسب انتظام ہے پشاومیں سب سے زیادہ کلبیں جمخانہ اور ہاسٹل ون پر پرےکٹس کرتی ہےںےہاں سے سابق ٹسٹ کرکٹر ذاکر خان،ارشد خان،وجاہت اللہ واسطی،کبےر خان،فضل اکبر،ےاسر حمےد،عمر گل اوررےاض آفرےدی کے علاوہ بھی کئی نامور کرکٹرز نکلے ہیں جنہوں نے قومی اور انٹر نےشنل سطح پاکستان کرکٹ کےلئے گرانقدر خدمات انجام دی ہیں مگر موجودہ صورتحال میں جمخانہ گراﺅنڈ تو بند پڑاہے جبکہ طہماس گرﺅنڈ اورےونےوسٹی کے ہاسٹل ون گراﺅنڈ کے اکثر حصوں پر نشیوں کا قبضہ ہے اس کے علاوہ پشاور مےںجدید دور کے مطابق کھلاڑیوں کو سہولیات بھی فراہم نہیں کی جا رہی ےہاں پرکسی زمانے میں سروسزگراﺅنڈ،سول کوارٹر گراﺅنڈ، اسلامیہ کالج،مےڈےکل کرکٹ گراﺅنڈز مےں سب سے زےادہ کرکٹ ہوا کرتی تھی لےکن ان میدانوں کی حالت بہت خراب ہو چکی ہے، شاہی باغ مےںارباب نےاز کرکٹ سٹےڈےم کے پےوست واقع جمخانہ گراﺅنڈ جہاں پر سب سے مےچز ہو اکرتے تھے ماہ رمضان مےںبھی ٹورنامنٹ کا سلسلہ جاری رہتا سلکو رمضان المبارک ٹورنامنٹ شاہ جی کرکٹ ٹورنامنٹ،فرنٹےئر گولڈ کپ اور اسی طرح مختلف ناموں سے کرکٹ ٹورمنٹس تواتر کے ساتھ ہو اکھےلے جاتے تھے اور جمخانہ گراﺅنڈ کا تنازعہ کئی سالوں سے چلا آرہاہے جس سے براہ رست کھلاڑی متاثر ہو رہے ہےں جبکہ اس گراﺅنڈکی خستہ حالی پکار پکار کر ماضی کے عظیم کھیلاڑیوں کی یہاں پر پیش کی جانے والی داستانیں بیان کرتی ہے اس گراﺅنڈپر مےچ کھےلا جا سکتا ہے اورنہ ہی پرےکٹس کی جاسکتی ہے ملک میں کھیلوں کی موجودہ اس طرح کی صورتحال کا سامنا پشاور کی بہت سی گراﺅنڈز کو ہے جہاں پرکہیں تو مالی نہیں تو کہیںپرشادی بےاہ اور دےگر تقرےبات کا انعقاد ےا جا تا ہے انہی حالت سے تنگ آکر نوجوان لڑکے سڑکوں اور گلی کوچوںپر کرکٹ کھیلنے پر مجبور ہیں جن کی وجہ سے آئے دن کوئی نہ کوئی حادثہ پیش آتاہے اس کے علاوہ ماہ رمضان مےں رات کی مصنوعی روشنیوں مےںکرکٹ ٹورنامنٹس کے انعقاد کا بھی نہ ہو نے کے برابر ہے پشاورمےں کھیل کے میدانوں کی کمی کے باعث ہی نوجوان آج بے راہ روی کا شکار ہیں اس سلسلے میں ارباب اختیار کو فوری طور پر ان میدانوں کی حالت زار کی بہتری اور ان کی بحالی کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے۔

Friday, September 4, 2009

امن کے قیام میں کھیلوںکا کردار

غنی الرحمن
کہتے ہیں کھیل امن اور محبت کے جذبوں کو پروان چڑھاتے ہیں اسی لئے کھلاڑی کو امن کا سفیربھی کہاجا تا ہے کھیلوں میں حصہ لینے سے نہ صرف نوجوان نسل کو ذہنی اور جسمانی طور پر تندرست رکھا جا سکتا ہے بلکہ دوسرے لوگوں کیلئے ایک تفریح کے بہترمواقع میسر آتے ہیںاور اسی بناء پردنیا بھر میںکرکٹ ،ہاکی،فٹ بال،والی بال،ٹیبل ٹینس،سکواش ،لان ٹینس،سوئمنگ اور اتھلیٹکس سمیت لا تعداد ایسی گیمز ہیں جو باقاعدگی کے ساتھ منعقد کئے جاتے ہیںجس کی وجہ سے معاشرے پر بہتر اثرات مرتب ہو تے ہیں۔دوسری ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کھیلوں پر خصوصی توجہ دی جار ہی ہے جس کے باعث دیگر صوبوں کی طرح پشاور میں بھی کھیلوں کے میدانوںکی شدید کمی کے باوجود بھی ہمارے نوجوانوں نے اپنی شاندار پر فارمنس کی بدولت ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ملک وقوم کا نام روشن کیا ہے جنہیں آج بھی لوگ عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔لیکن سرکاری سطح پر ہمارے ان سپوتوں کی اس طریقے سے حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی جسطرح دیگر ممالک کے کھلاڑیوں کی عزت وحوصلہ افزائی کی جاتی ہے یہی وجہ ہے ان ممالک نے کھیلوں میں بے پناہ ترقی کرلی ہے وہاں کھیلوں کے فروغ کے ساتھ ساتھ نواجون نسل غلط سرگرمیوں کی بجائے مثبت سرگرمیوں یعنی کھیلوں کی جانب راغب ہو گئے ہیں
لیکن افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ ہمارے ملک میں بے پناہ ٹیلنٹ کی موجودگی کے باجود بھی نوجوان نسل کو وہ مواقع میسر نہیںجو کہ ہو نے چاہئے اگر دیکھا جائے توصوبائی دارالحکومت سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں گزشتہ ادوار میں کھیلوں کے جو میدان تھے وہ کم ضرور تھے لیکن سرکاری اداروں اور ایسوسی ایشنوں اورآرگنائزروں کی کاوشوں سے ہمارے کھلاڑیوںنے دنیا بھر میں ایک منفرد مقام حاصل کیا۔اور جوں جوں سہولیات آگئیں تو ہمارے ہاتھوں سے تمام ٹائٹل چھن گئے ۔اور اسی طرح ہماری غفلت کے باعث کھیلوں کے میدان ویران ہو گئے اور ایک دو مقامات پر سال میں ایک مرتبہ کھیلوں کا میلہ لگ بھی جاتا ہے تاہم میلہ ختم ہو تے ہی معاملہ رفع دفعہ ہو جا تا ہے اورکھیلوں کے میدانوںپر ایک لمبی خاموشی چھا جاتی ہے اور اسی غفلت اور لاپرواہی کے باعث ہماری نوجوان نسل کھیلوں سے بہت دور جاکر عسکریت پسندی اور دیگر غلط کاموں میں مشغول ہوگئی ہے حکومت اور ذمہ دار افراد نے ان وجوہات پر شروع میں کسی قسم کی توجہ نہیں دی جسکے باعث حالات بگڑ گئے ہیں اورنوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ اب ملک کو ہر طرف عسکریت پسندی اور دہشت گردی نے اپنی لپیٹ میںلے لیاہے جبکہ اب تو حکومت اور دہشت گردوں کے مابین جنگ شروع ہو گئی ہے
اور اس جنگ میںپشاور ایک فرنٹ لائن کا کردار دا کر رہا ہے کھیلوں کے نہ ہو نے کے باعث پشاور سمیت ،سوات ،باجوڑ ایجنسی ،مہمند ایجنسی اورخیبرایجنسی سمیت مختلف علاقے انتہا پسندی کی زد میں آگئے ہیںاور اسی انتہاپسندی اور دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کی صورت میں سوات ،باجوڑ ایجنسی اور مہمند ایجنسی سے نہ صرف لاکھوں خاندان اپنا گھر بار چھوڑ کر جان بچانے کی خاطرپشاور ،چارسدہ ،نوشہرہ ،صوابی ،مردان اور کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں پناہ لینے کی غرض سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو ئے ہیں جبکہ سوات ،مہمندایجنسی اور باجوڑ ایجنسی میں ایک بڑی تعداد میں مر د وخواتین و بچے موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔اورسیکورٹی فورسز نے کافی جدوجہد کے بعد سوات سمیت پورے ملاکنڈ ڈویژن میں حالات کو قابوکرتے ہوئے علاقے میںحالات کنٹرول کرکے کچھ حد تک امن وامان بر قرار رکھاہوا ہے تاہم بعض افراد کا کہناہے کہ علاقے میںاب بھی عسکریت پسندو ںکا مکمل خاتمہ نہیں ہو اہے ملاکنڈ دویژن میں امن قائم ہوتے ہی وہاں سے نقل مکانی کرنے والے خاندان خوشی خوشی کے ساتھ ساپنے گھروں کو واپس روانہ ہو گئے ہیںاورحکومت کو اب کھیلوں کی اہمیت کا اندازہ ہو گیا ہے کیونکہ صوبائی حکومت نے مقامی لوگوں کو ایک بار پھر تفریح کے مواقع کی فراہمی نکالنے اورحالات معمول پر لانے کی غرض سے جشن آزادی کے پر مسرت موقع پر14اگست کومینگورہ شہر میں واقع فٹ بال گرائونڈ میں فٹ بال میچ کا انعقاد کیا اور اسکے علاوہ14اگست کی مناسبت سے جشن آزادی کی تقریبات کوصوبائی دارالحکومت پشاور کی بجائے سوات منتقل کرکے وہاں ہر رنگارنگ پروگرامز ترتیب دیئے ہیں حکومت نے اس کے علاوہ سوات سمیت پورے صوبے میں کھیلوں پر خصوصی توجہ دینے کا پروگرام تیارکرلیا ہے جو ایک خوش آئند فیصلہ ہے دیر آئید درست آئید اب بھی اگر بھی اگر ملک بھر سمیت صوبہ سر حد میں کھیلوںکے فروغ کیلئے اقدمات نہ کئے گئے اور نواجوانوں کوانتہاپسندی اور دیگر غلط سرگرمیوں سے کھیلوں کی جانب راغب نہ کیا گیا تو حالات بے قابو ہو سکتے ہیںکھیلوں اور دیگر شخصیات کاکہنا ہے کہ شہریوں کو دہشت گردی کے خوف سے نکالنے اور حالت اپنے معمول لانے کیلئے اس وقت پشاور میں کھیلوں کے ایک بڑے ایونٹ کرانے کی شد ضرورت ہے اس سال نومبر میں نیشنل گیمزکو ہر صورت میں پشاور ہی میں منعقد کرانے کیلئے اقدمات کرنے چاہئے ۔تاکہ اسی طرح نہ صرف پشاور بلکہ پورے صوبے میںکھیلوں کے میدان کوایک مرتبہ پھر آباد ہونگے اور عوام کو کھیلوںکے ناطے ایک بہترین اور صحت مندانہ تفریح کے مواقع فراہم کئے جاسکیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باجوڑ ایجنسی کے علاقہ چہارمنگ کے گائوں کوٹکی
میں کھیلوں کا میلہ
.......................
پاکستان کا قبائلی علاقہ باجوڑ ایجنسی جوکبھی فاٹا کاسب سے زیادہ پر امن علاقہ تصور کیا جا تا تھا اس علاقے میں ہر وقت کسی نہ کسی مقام پرکرکٹ ،فٹ بال ،والی بال،لان ٹینس اور دیگر کھیلوں کے مقابلے تواتر کے ساتھ منعقد کئے جاتے تھے جس کے باعث نہ صرف مقامی نوجوانوںکو مثبت سرگرمیوں کے مواقع میسر آتے بلکہ وہاں کے لوگوں کیلئے ایک جگہ پر جمع ہوکر بہتر ین تفریح سے لطف اندوز ہو نے کے مواقع بھی ملتے تھے یہی وجہ تھی کہ اس وقت ہر جگہ پرماحول سکون تھا باجوڑ کے صدر مقام خار کے علاوہ تحصیل ناواگئی کے علاقہ چہار منگ کے گائوں ،،کوٹکی،، جہاں پر ہر سال باقاعدگی کے ساتھ جشن بہاراں کی مناسبت سے کر کٹ ٹورنامنٹ منعقد کیا جاتھا اس ٹورنامنٹ کو علاقے میں ایک خاص مقام حاصل تھا ۔اس بات کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگا یا جاسکتا ہے کہ اس ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے اوراسے دیکھنے کی غرض سے نہ صرف ایجنسی کے دوردراز علاقوں سے بلکہ باجوڑ سے تعلق رکھنے والے وہ افرادجو پشاور اور ملک کے دیگر اضلاع میںرہائش پذیر ہیںخاص طور پر انہیں دنوں میں کوٹکی میںمنعقدہ جشن بہاراںکرکٹ ٹورنامنٹ میں لازمی شرکت کیا کرتے تھے اسکے علاوہ ضلع دیر میں بھی جشن گمبراٹ کا انعقاد بھی ہر سال باقاعدگی کے ساتھ کیا جا تھا اس میلے میں کرکٹ ،کبڈی ،والی بال اور فٹ بال سمیت دیگر کھیلوں کے مقابلے منعقد کئے جاتے تھے اس میلے کو موجودہ وفاقی وزیر نجم الدین خان آرگنائزکرتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ باجوڑ اور دیر سمیت دیگر مختلف علاقوں میںاس قسم صحت مندانہ تفریحی سرگرمیوں کا کاتمہ ہو ااور لوگ ان سرگرمیوں کے بجائے پیسہ کمانے کے چکر میںدوسرے راستے استعمال کرنا شروع کردیئے جس کے باعث چوری ،ڈکیتی،ڈاکہ زنی،اغواء برائے تاوان سمیت عسکریت پسندی اور دہشت گردی جیسے مسائل نے جنم لیا اور اس قسم کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہو تا جا رہاہے ۔