Friday, September 18, 2009

پشاورمےں کھےلوں کے مےدان خستہ حالی کا شکار، نوجوان سڑکوں پر کھےلنے لگے


پشاور( رپورٹ وتصاوےر :غنی الرحمن) پھولوں وادی کہلانے والا صو بہ سرحد کا دارلخلافہ پشاورجہاںپر باغوں اورکھلے میدانوں نوجوان اور بچے کھےلنے مےںنظرآتے تھے تاہم گزشتہ چند سال سے کھیلوں کے میدان ویران ہوتے جا رہے ہیں جبکہ حکومت کی عدم توجہی اور صوبے کے موجود حالات کے باعث شہرکے مختلف مقامات پر رمضان المبار ک مےں رات کی مصنوعی روشنی کھےلے جانے والے ٹورنامنٹس بھی اب نہ ہو نے کے برابر ہے پشاور مےں کئی ایسے کرکٹ گراﺅنڈ زجن پر مسلسل کرکٹ میچزمنعقد ہو اکر تے تھے لےکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان باغات اورکھلے مےدانوںکا خاتمہ ہو گےاہے صوبائی دارالخلافہ پشاورمےں اس وقت ارباب نےاز کرکٹ سٹےڈےم،جمخانہ گراﺅنڈ،مےڈےکل کالج ہاسٹل ون اور ہاسٹل ٹو گراﺅنڈ، اسلامےہ کالج گراﺅنڈ، پشاور کے تعلےمی بورڈ اورطہماس خان سٹےڈےم سمےت شاہی باغ مےں بھی کھلے مےدانوںسمےت کئی بہترین کرکٹ گراﺅنڈز موجود ہیں جن میں سے اکثر کی حالت اب خستہ ہو چکی ہیںارباب نےاز کرکٹ سٹیڈیم میں تو محض زےادہ تر ڈومیسٹک کرکٹ کے میچز ہی کھیلے جاتے ہیں جبکہ جمخانہ گراﺅنڈ کو انتظامےہ نے ہر طرح کی گیم کےلئے بند کرکے گےٹ کو تالے لگادےئے ہےں ان دونوں گراﺅنڈز کے علاوہ ےونےورسٹی کے ہاسٹل ون اور ٹوگراﺅنڈزمیں نہ تو پویلین ہیں اور نہ ہی گھاس کی کٹائی کا مناسب انتظام ہے پشاومیں سب سے زیادہ کلبیں جمخانہ اور ہاسٹل ون پر پرےکٹس کرتی ہےںےہاں سے سابق ٹسٹ کرکٹر ذاکر خان،ارشد خان،وجاہت اللہ واسطی،کبےر خان،فضل اکبر،ےاسر حمےد،عمر گل اوررےاض آفرےدی کے علاوہ بھی کئی نامور کرکٹرز نکلے ہیں جنہوں نے قومی اور انٹر نےشنل سطح پاکستان کرکٹ کےلئے گرانقدر خدمات انجام دی ہیں مگر موجودہ صورتحال میں جمخانہ گراﺅنڈ تو بند پڑاہے جبکہ طہماس گرﺅنڈ اورےونےوسٹی کے ہاسٹل ون گراﺅنڈ کے اکثر حصوں پر نشیوں کا قبضہ ہے اس کے علاوہ پشاور مےںجدید دور کے مطابق کھلاڑیوں کو سہولیات بھی فراہم نہیں کی جا رہی ےہاں پرکسی زمانے میں سروسزگراﺅنڈ،سول کوارٹر گراﺅنڈ، اسلامیہ کالج،مےڈےکل کرکٹ گراﺅنڈز مےں سب سے زےادہ کرکٹ ہوا کرتی تھی لےکن ان میدانوں کی حالت بہت خراب ہو چکی ہے، شاہی باغ مےںارباب نےاز کرکٹ سٹےڈےم کے پےوست واقع جمخانہ گراﺅنڈ جہاں پر سب سے مےچز ہو اکرتے تھے ماہ رمضان مےںبھی ٹورنامنٹ کا سلسلہ جاری رہتا سلکو رمضان المبارک ٹورنامنٹ شاہ جی کرکٹ ٹورنامنٹ،فرنٹےئر گولڈ کپ اور اسی طرح مختلف ناموں سے کرکٹ ٹورمنٹس تواتر کے ساتھ ہو اکھےلے جاتے تھے اور جمخانہ گراﺅنڈ کا تنازعہ کئی سالوں سے چلا آرہاہے جس سے براہ رست کھلاڑی متاثر ہو رہے ہےں جبکہ اس گراﺅنڈکی خستہ حالی پکار پکار کر ماضی کے عظیم کھیلاڑیوں کی یہاں پر پیش کی جانے والی داستانیں بیان کرتی ہے اس گراﺅنڈپر مےچ کھےلا جا سکتا ہے اورنہ ہی پرےکٹس کی جاسکتی ہے ملک میں کھیلوں کی موجودہ اس طرح کی صورتحال کا سامنا پشاور کی بہت سی گراﺅنڈز کو ہے جہاں پرکہیں تو مالی نہیں تو کہیںپرشادی بےاہ اور دےگر تقرےبات کا انعقاد ےا جا تا ہے انہی حالت سے تنگ آکر نوجوان لڑکے سڑکوں اور گلی کوچوںپر کرکٹ کھیلنے پر مجبور ہیں جن کی وجہ سے آئے دن کوئی نہ کوئی حادثہ پیش آتاہے اس کے علاوہ ماہ رمضان مےں رات کی مصنوعی روشنیوں مےںکرکٹ ٹورنامنٹس کے انعقاد کا بھی نہ ہو نے کے برابر ہے پشاورمےں کھیل کے میدانوں کی کمی کے باعث ہی نوجوان آج بے راہ روی کا شکار ہیں اس سلسلے میں ارباب اختیار کو فوری طور پر ان میدانوں کی حالت زار کی بہتری اور ان کی بحالی کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے۔

No comments: