Monday, December 14, 2009

چھٹا گورنرسٹےٹ بنک کپ انٹر بنک رےجنل کرکٹ ٹورنامنٹ بنک الفلاح پنڈی نے جےت لےا۔




غنی الرحمن
سٹےٹ ب ک آف پاکستا سمےت مختلف ب کوں ے ملک مےں کھےلوں کے فروغ مےں کلےدی کردار اداکےا ہے جسکے باعث ہ صرف چلی سطح پر ےا ٹےل ٹ سام ے آےاہے بلکہ ا ہےں ملازمت بھی دی اور اےک طوےل وقفے کے بعد سٹےٹ ب ک ے اےک مرتبہ پھر اس سلسلے کا آغاز کردےا ہے جس کے مثبت تائج برآمد ہو گے جی وسرکاری ب کوں سے م سلک ملازمی کے ذہ ی شوو ما کےلئے ا ٹر رےج ل ب ک کرکٹ ٹور ا م ٹ پچھلے پا چ سالوں سے باقاعدگی سے م عقد کررہی ہے جسکی وجہ سے مزےد ٹےل ٹ کو آگے آ ے کا بھی موقع ملے گا جو ملکی و بی الاقوامی سطح پر ملک وقوم کا ام روش کر سکیں گے اورا ہی کاوشوں کو جاری رکھتے ہوئے سٹےٹ ب ک پشاور کی جا ب سے صوبہ سر حد کے دارالحکومت پشاورکے موجودہ حالات کے باوجود پشاورمےںگور ر سٹےٹ ب ک ا ٹرب ک رےج ل کرکٹ ٹور ام ٹ کے ام سے اس قسم کا بڑااےو ٹ م عقد کر ا جہاد سے کم ہےںہے حالا کہ اےک طرف آئی سی سی ے ارارباب ےاز سٹےڈےم کو غےر معےاری قراردےکر ےہاں ا ٹر ےش ل مےچز کا ا عقاد ختم کردےا ہے جبکہ دوسری جا ب پی سی بی ے بھی قائد اعظم ٹرافی کے مےچز پشاور سے م تقل کردےئے جسکے باعث اہل پشاورڈومےسٹک اوربے الاقوامی مےچز کودےکھ ے سے محروم ہو چکے ہےں ۔پشاورمےں سٹےٹ ب ک پشاورکے چےف م ےجر قاضی تسلےم کی کوششوں سے م عقدہ اک آﺅٹ سسٹم کے تحت کھےلے گئے چھٹے گور ر سٹےٹ ب ک ا ٹرب ک رےج ل کرکٹ ٹور ام ٹ کا ُغاز پشاور مےں ہو ااور اسکے مےچز پشاورسمےت ملک دےگر شہروں مےں بھی کھےلے گئے جسکے لئے پی سی بی کے پے ل امپائرز کی خدمات حاصل کی گئی سٹیٹ بی ک پشاور کو دوسری مرتبہ ٹور ام ٹ کی میزبا ی کا شرف حاصل ہواجسے ب کوں کے حکام اور کھلاڑیوں کے تعاو سے کامےابی سے ہمک ار کےا امسال ٹور ام ٹ میں سٹیٹ بی ک کے پشاور ریج ، راولپ ڈی،ڈی آئی خا اورمظفرآباد کی رےج ل ٹےموں سمےت سٹیٹ بی ک پشاور، یش ل بی ک پشاور، بی ک الفلاح ڈی آئی خا ،ےوبی اےل پشاور،حبیب بی ک پشاور،الائےڈ ب ک،عسکری ب ک،زےڈ ٹی بی اےل،آر ٹی بی اےل، ےش ل ب ک اسلام آباد،سلک ب ک ، کے اے اےس بی،سٹے ڈرڈ چارٹرب ک،اور بے ک آف خےبرسمےت19ب کوں کی ٹےمےں حصہ لےا۔گزشتہ روز ارباب ےاز کرکٹ سٹےڈےم مےں کھےلے گئے چھٹے سٹےٹ ب ک گور ر کپ ا ٹر ب ک رےج ل کرکٹ ٹو ام ٹ کا فاءل مےچ مےں ب ک الفلاح راوالپ ڈی ے سٹےٹ ب ک پشاورکی ٹےم کو 5وکٹوں سے ہراکر فاتح ہو ے کا اعزاز حاصل کےا۔اس موقع پر صوبائی وزےر کھےل سےد عاقل شاہ ، سٹےٹ ب ک پاکستا کے اےم ڈی قاسم وازاور سٹےٹ ب ک پشاورکے چےف م ےجر تسلےم قاضی مہما ا خصوصی تھے ج ہوں ے کھلاڑےوں مےں ٹرافےاں تقسےم کئے ۔اس ٹور ام ٹ ٹور ام ٹ کاآغاز ومبر کو پشاورہی سے ہواتھاجسکا افتتاح قاضی تسلےم ے کےا اور ابتدائی مےچ مےں سٹےٹ ب ک پشاور ے ےش ل ب ک پشاورکی ٹےم اےک آسا مقابلے مےںکو 121ر ز سے ہراکر اگلے راےو ڈ کےلئے کوالفائی کرلےا تھا۔مےچ کے آغازمےں سٹےٹ ب ک کے کپتا ے ٹاس جےت پہلے خود بےٹ گ کےا اور مقررہ اوورزمےں 162ر ز سکور کئے محمد آصف ے 45،خالد جا ے30عبدالحمےد ے 26اورشفےق ے 34 ر ز ب ائے ۔ ےش ل ب ک کی جا ب سے ہارو ے تے اوررضا گل ے دوکھلاڑےوں کو آﺅٹ کےا ۔اسکے جواب مےں کھےلتے ہوئے ےش ل ب ک کی پوری ٹےم 43ر ز پر ڈھےر ہوگئی عمرا 14ر ز کے ساتھ ماےاں رہے سٹےٹ ب ک کے حضرت علی ے چارجبکہ مےاں خا اور صالح محمد ے تے ،تے وکٹےں حاصل کےں۔خےبر ب ک ے سٹےٹ ب ک مظفر آباد کو سات وکٹوں جبکہ الائےڈ ب ک ے حبےب ب ک پشاورکو ہراکت اگلے راﺅ ڈ مےں پہ چ گئے آصف خا ے مےچ آف دی مےچ کا اےوارڈ دےدےا گےا۔ارباب ےاز کرکٹ سٹےڈےم پشاور مےں کھےلے گئے مےچ مےںسٹےٹ ب ک مظفر ّاباد ے پہلے بےٹ گ کر ے کا فےصلہ کےا اور مقررہ اوورز مےں103ر ز ب ائے اسد خا 49اورممتاز13ر ز کے ساتھ ماےاں رہے حبےب ب ک کی جا ب سے ارشد اقبال ے دو جبکہ اعجازاحمد ،ولاےت خا اور افتخار احمد ے اےک اےک کھلاڑی کو آﺅٹ کےا ۔جواب مےں کھےلتے ہوئے خےبر ب ک ے مطلوبہ ہدف 11.2اوورز مےںتے وکٹوں کے عوض پورا کرلےا ۔ہارو ے 40،مہراللہ 25ر ز کے ساتھ اٹ آﺅٹ رہے جبکہ زبےر احمد ے17ر ز کے ساتھ ماےاں رہے سٹےٹ ب ک مظفر آباد کی جا ب سے عبدالقادر،احسا اور مسرور ے اےک اےک وکٹ حاصل کی ۔دوسرے مےچ مےںحبےب ب ک ے مقررہ اوورز مےں125ر ز سکور کئے احتشام ے جارحا ہ بےٹ گ کرتے ہوئے 34ر ز ،فاروق ے25,اور عرفا ے21ر ز ب ائے الائےڈ ب ک کی جا ب سے حکےم14ر ز دےکر تے وکٹےںحاصل کی جبکہ شاکر ے دو اور سلےم ے اےک کھلاڑی کو آﺅٹ کےا ۔اس کے جواب مےں لائےڈ ب ک ے مطلوبہ ہدف چار وکٹوں سے پورا کےا آصف خا ے شا دار بےٹ گ کرتے ہوئے 36ر ز کے ساتھ اٹ آﺅٹ رہے جہا گےر ے42اور شعےب ے 13ر ز ب ائے اےچ بی اےل کی طرف سے احسا اور امتےاز ے اےک اےک کٹ حاصل کی ۔اسموقع پر ڈائرےکٹر ج رل سرحد سپورٹس بورڈ الطاف حسے عمرزئی ے مہما خصوصی تھے ۔اسکے بعد باقہ مےچز مردا ،اےبٹ آباد اور راوالپ ڈی سمےت مختلف شہروں مےں م عقد کئے گئے تور ام ٹ کے سےمی فاءل مےچ مےں سٹےٹ ب ک پشاور ے مظفر آبادسٹےٹ ب ک کی ٹےم کو ہراےا اوراسی طرح ب ک الفلاح راوالپ ڈی ے بھی اپ ے مدقابل ٹےم کو ہراکر فاءل کےلئے کوالےفائی کرلےا۔ارباب ےاز کرکٹ سٹےڈےم پشاورمےں ٹور ام ٹ کا فاءل مےچ سٹےٹ ب ک پشاور اور ب ک الفلاح پ ڈی کے مابے کھےلا گےا جسمےںسٹےٹ ب ک پشاور کے کپتا ے ٹاس جےت کر پہلے خود بےٹ گ کر ے کا فےصلہ کےا اور مقررہ 20اوورزمےں5کھلاڑےوں کے عوض مخالف ٹےم کو 209ر ز کا ٹارگٹ دےاخالد ے 11چوکوں کی مدد سے 51ر ز،8چوکوں اور 1چکے کی مدد سے 45،سمےع ے17اوراصغر ے 16ر ز ب اکر اٹ آﺅٹ رہے ۔ب ک الفلاح پ ڈی کی جا ب سے سرور اور زبےر ے دو ،دو اور مقدس ےاےک کھلاڑی کو آﺅٹ کےا ۔اسکے جواب مےں کھےلتے ہوئے ب ک الفلاح کی ٹےم ے مطلوبہ ہدف 19وےں اوورز مےں 5وکٹوں کی قصا پر پوراکےا ۔شہرےار ے95، عما بٹ ے38اور دےم 30ر ز کےساتھ اٹ آﺅٹ رہے ۔شہرےا ر کو مے آف دی مےچ جبکہ رمضا کو بہترے بےٹسمے قرادےدےا۔فاءل مےچ کے سلسلے مےں م عقدہ تقرےب کے موقع پرخطاب کرتے ہوئے سٹےٹ ب ک آف پاکستا کے اےم ڈی قاسم واز ے کہاہے کہ موجودہ دور مےں کھےلوں کی اہمےت سے ا کار ممک ہےں جسے مد ظر رکھتے ہوئے کھلاڑےوں کےساتھ ساتھ ب ک آفےسرز کو بھی مثبت تفرےحی مواقع فراہم کئے جارہے ہےں جسکے اچھے تائج برآمدہو گے۔ا ہوں ے کہاکہ سٹےٹ ب ک کے زےر اہتمام کرکٹ سمےت دےگر کھےلوں کے مقابلے م عقد کرے گے اور اس وجہ سے چھوٹے بڑے شہروں سے ٹےل ٹ سام ے لائے گے۔قاسم واز ے پشاورکوکھےلوں کے ا عقاد کےلئے موزوں شہر قراردےتے ہوئے کہاکہ کھےلوں کی د ےا مےں پاکستا کو متعارف کرا ے مےں اس شہر کے وجوا وں ے اپ ی صلاحےتوں کا مظاہرہ کےا ہے جبکہ پشاور کو آجکل ج حالات کاسام ا ہے اس لحاظ سے بھی ےہاں زےادہ سے زےادہ مقابلے م عقد کر ے چاہئے جبکہ دوسری جا ب پ ڈی ،پشاوراور مظفر آباد کے کھلاڑےوں ے بھی سٹےٹ ب ک پشاورکے چےف م ےجر تسلےم قاضی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ ا ہوں ے فاءل اسلام آباد کے بجائے مےچ پشاور کرا ے اور کھلاڑےوں کو بہتر سہولےات کی فراہمی مےں اپ ا کلےدی کردار اداکےا ہے ۔جو قابل ستائش ہے۔

Thursday, December 3, 2009

پاکستان کی سیاست اور سیاستدان ناکام ، کھیل اور کھلاڑی ملک کا وقار بلند کرنے میں کامیاب رہے




غنی الرحمن
کھیلوں کے میدان میں شاندار کارکردگی کے تذ کروں کے بغیر پاکستان کی62 سالہ تاریخ نامکمل ہے سکواش کو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا پہلا تعارف کہا جاتا ہے اور ہاکی قومی کھیل کی شکل میں ہمیشہ اپنی موجودگی کا پتہ دیتی رہی ہے۔کرکٹ کے بار ے میں یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ یہ پاکستان کے کروڑوں لوگوں کے دلوں کے قریب ہے۔ ان مےں سنوکر وہ چوتھا کھیل ہے جس میں پاکستان عالمی فاتح بھی بنا۔پاکستان ہاکی ٹےم نے تین اولمپکس اور چار ورلڈ کپ ٹائٹلز جیتے ہیں۔1960 کے روم اولمپکس میں نصیر بندہ کے گول کی بدولت گولڈ میڈل جیت کر پاکستان نے ہاکی کے میدان میں بھارت کی طویل بالادستی ختم کی۔اس وقت مےں عبدالحمید حمیدی پاکستان کی اس اولین فاتح ٹیم کے کپتان تھے۔1968کے میکسیکو اولمپکس میں طارق عزیز کی قیادت میں پاکستانی ٹیم ایک بار پھر وکٹری سٹینڈ پر آئی۔اوراسی طرح1984میں منظور جونیئر کی قیادت میں پاکستان نے تیسری مرتبہ اولمپک گولڈ میڈل اپنے نام کیا۔
1971ءمیں پہلی مرتبہ ہاکی ورلڈ کپ کومتعارف کرایا گیا تو جیت کا پہلا مزہ بھی پاکستانی کھلاڑیوں نے خالد محمود کی قیادت میں چکھا۔ 1978 میں اصلاح الدین اور1982 میں اختر رسول کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم کا جادو ایک بار پھر سر چڑھ کر بولا اور پھر 12 سال کی اتار چڑھاو¿ والی کارکردگی کے بعد 1994 میں شہباز احمد کی قیادت میں پاکستانی ہاکی ٹیم ایک بار پھر ورلڈ چیمپئن بن گئی۔ان 7 بڑی فتوحات کے علاوہ بھی پاکستان نے ہاکی کے میدان میں کئی دیگر اہم مقابلے بھی جیتے ہیں جن میں جونیئر عالمی کپ، چیمپئنز ٹرافی اورایشین گیمز قابل ذکر ہیںانفرادی کارکردگی کے لحاظ سے شہباز احمد، اصلاح الدین، سمیع اللہ، حسن سردار، حنیف خان، شہناز شیخ، رشید جونیئر، منظور حسین عاطف، عبدالوحید، منظور جونیئر، منورالزمان، کامران اشرف اور سہیل عباس جیسے کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی نمایاں نظر آتی ہے۔ہاکی کی طرح اگرچہ کرکٹ میں پاکستان ایک سے زائد بار عالمی چیمپئن نہیں بن سکا ہے لیکن ٹیسٹ اور ایک روزہ میچوں کی کئی یادگار فتوحات اور کھلاڑیوں کے انفرادی سنگ میل اور عالمی ریکارڈز کی وجہ سے پاکستان میں بھی کرکٹ ایک کھیل نہیں بلکہ جذباتی وابستگی اور جنونی کیفیت کا نام ہے جس کا احاطہ کرنا چند سطروں یا صفحات میں ممکن نہیں۔
1992 ءکے ورلڈ کپ کی جیت کو پاکستانی کرکٹ کا نقہ عروج کہا جاتا ہے۔ عمران خان کی قیادت میں محدود اوورز کا عالمی چیمپئن بننا اس وقت خواب نظر آ رہا تھا جو کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی کے سبب حقیقت کا روپ اختیار کرگیا۔جہاں تک ٹیسٹ کرکٹ کا تعلق ہے تو اوول، لارڈز، بنگلور، سڈنی اور ان جیسی کئی دوسری فتوحات پاکستانی کرکٹ کی حسین یادوں کے طور پر ذہنوں میں محفوظ ہوچکی ہیں۔ایک روزہ کرکٹ میں وسیم اکرم، شاہد آفریدی اور سعید انور ریکارڈ ساز کرکٹرز کے طور پر دکھائی دیتے ہیں تو ٹیسٹ کرکٹ میں فضل محمود، حنیف محمد، عمران خان، جاوید میانداد اور انضمام الحق ہمیشہ شہ سرخیوں میں رہے ہیں۔ سکواش میں ہاشم خان نے جس شاندار روایت کی ابتداءکی اسے ان کے بعد آنے والوں نے پروان چڑھایا لیکن دنیائے سکواش میں جس کھلاڑی کی عظمت کے گن اپنے ہی نہیں غیر بھی گاتے ہیں وہ جہانگیرخان ہیں جنہوں نے اس کھیل کو نہ صرف نئے معنی دیے بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کا تعارف ان کی ذات کے ذریعے کرایا جاتا رہا۔جہانگیرخان ساڑھے پانچ سال سکواش کورٹ میں ناقابل شکست رہے۔ انہوں نے 10 برٹش اوپن مسلسل جیت کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ ان کے جیتے گئے ورلڈ اوپن ٹائٹل کی تعداد6 تھی اورریٹائرمنٹ کے بعد آج بھی ان کی شخصیت کا سحر قائم ہے۔
اسی طرح بین الاقوامی سطح پر سنوکر میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شرکت مستقل لیکن کارکردگی محدود رہی ہے تاہم اس محدود کارکردگی میںبھی پاکستان کے محمد یوسف اس لئے سب سے منفرد نظر آتے ہیں کہ وہ واحد پاکستانی کیوسٹ ہیں جنہوں نے امیچر سنوکر کا عالمی اعزاز جیتا ہے۔ انہوں نے یہ کامیابی 1994ءمیں جنوبی افریقہ میں منعقدہ ورلڈسنوکر چیمپئن شپ میں حاصل کی تھی۔محمد یوسف ایشین سنوکر چیمپئن بننے والے بھی پہلے اور اب تک واحد پاکستانی کھلاڑی ہیں۔جبکہ ان چار کھیلوں کے علاوہ اتھلےٹکس میںبھی پاکستان 50 اور 60 کے عشرے میں ایک بڑی قوت کے طور پر موجود تھا جبکہ ریسلنگ میں بھی اسی دور میں پاکستان نے اہم کامیابیاں حاصل کیں۔باکسنگ، کشتی رانی، ٹیبل ٹینس، ویٹ لفٹنگ، ٹینس ، بیڈمنٹن اورباڈی بلڈنگ میں پاکستان ایشیائی سطح پر اچھی کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہا ہے۔شاندار کامیابیوں کے ایک طویل سلسلے کے بعد پاکستان سپورٹس اس وقت اتار چڑھاو¿ کا شکار ہے۔ اورپچھلے ایک عشرے سے کوئی بھی عالمی اعزاز پاکستان کے پاس نہیں ہے کچھ لوگ اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ جنہیں کھیل سنبھالنے کے لئے دیے گئے تھے وہ کھیلنے لگ گئے۔اگر دیکھا جائے کہ جس طرح سابقہ ادوار میں فیڈریشنز ایسوسی ایشنز اور کھلاڑیوںنے نامساعد حالات اور مشکل دور میں پاکستان کا سبزہلالی پر چم دنیا بھر کے کھیلوں کے میدانوں میںمتعارف کرانے مےں اپنا اہم کردار اداکیا تھا اور ملک کو جن اعزازات سے نوازا تھابدقسمتی سے اس جدید دوراوربنیادی سہولیات کی موجود گی کے باوجود ہم سے وہ تمام اعزازات چھن لئے گئے ۔

Wednesday, December 2, 2009

چمکنی گولڈ کپ فٹبال ٹورنامنٹ کی ٹرافی چمکنی کلب اپنے نام کرلی


رپورٹ وتصاویر :غنی الرحمن
بین الاقوامی سطح پر کھیلوںکی دنیا میں ملک کے دیگر صوبوں کی دیہی علاقوں کی طرح صوبہ سر حد کی مٹی بڑی زر خیز ہے جہاںکے کھلاڑیوںنے قومی ٹیموں کا حصہ بن کر پاکستان کا نام روشن کرنے میں اپنا کلےدی کردار اداکےا ہے کیونکہ دیہی علاقوں میںپنا ہ ٹیلنٹ موجود ہے اگر حکومت نے سابقہ ادوار کی طرح دیہی علاقوںپر توجہ دی اور سپورٹس کمپلےلس بنائے گئے تو ےقیناًکافی ٹیلنٹ سامنے آنے میں مدد ملے گی۔جدید سہولیات سے محروم دیہی علاقوں کے نوجوان کھلاڑی اورارگنائزر اپنی مددآپ کے تحت علاقے میں ٹورنامنٹس کا انعقاد کرکے لوگوںکیلئے مثبت تفریح کی فراہمی کی کوششےں کررہے ہیں۔ اسی طرح پشاورکے نواحی علاقہ چمکنی مےں چمکنی گولڈ کپ فٹبال ٹورنامنٹ کا انعقاد کےا گےا جسمیںضلع بھر سے14 ٹیموں نے حصہ لےا چمکنی کے ہائی سکول میں منعقد ہونیوالے اس ٹورنامنٹ میں بچے،جوان اوربزرگ افراد بھی بھر پورطریقے سے حصہ لےکرٹورنامنٹ کے تمام میچوں میں بیٹھ کر لطف اندوز ہوتے رہے ٹورنامنٹ کا فائنل میچ چمکنی فٹ بال اورایچ ایف سی کی کلبوں مابین کھےلا گےا اور اس میچ میں چمکنی فٹبال کلب نے ایچ اےف سی کو تین کے مقابلے میں چار گول سے ہراکرفاتح ہونے کااعزاز حاصل کےا۔ کوارٹرفائنل میچ میں چمکنی فٹ بال کلب نے شاہ عالم کلب کو ایک مقابلے میں تین گول سے ہراکر سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا تھا ۔ فٹ بال کلب چمکنی اور شاہ عالم کلب کے مابین ایک سنسی خیز مقابلے میں دونوں ٹیموں کی جانب سے کھلاڑیوں نے بہترین پرفارمنس کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک دوسرے پر گول کرانے کی کوششیں کی لیکن کھیل کے آخری لمحات تک مقابلہ برابر رہا تاہم فیصلہ پینلٹی ککس کے ذریعے کرنا پڑاجسمیں شاہ عالم کلب کو ایک مقابلے میں تین گول سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ چمکنی فٹبال کلب کی جانب سے نوازاحمد ،ہمایون اور محمد آصف نے ایک ایک جبکہ شاہ عالم کی جانب سے واحد گول عاصم نے کیا جبکہ ایچ ایف سی نے بھی کوارٹرفائنل میچ میںاپنے مدمقابل ٹیم کو ہراکر سیمی فائنل میں پہنچ گیا سیمی فائنل میں ایچ ایف سی نے بہادر کلب کو ایک گول سے ہراےا، اس میچ کے پہلے ہاف میں دونوں جانب سے کھلاڑیوں نے بہترین کھیل کامظاہرہ کیا جسکی وجہ سے کوئی بھی ٹیم گول نہ کرسکی جبکہ دوسرے ہاف میں ایچ ایف سی کی جانب سے نواز احمد نے ایک قیمتی گول کرنے میں کامیاب ہو گئے اور انکی برتری میچ کے اختتام تک برقراررہی اسی طرح چمکنی کلب نے بھی سیمی فائنل میچ میں حرےف کو ہراکر فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا۔ فائنل میچ کے پہلے ہاف میںایچ ایف سی کے شہاب نے گول کرکے اپنی ٹیم کوایک گول سے برتری دلادی جسکے بعداسی ہاف کے آخر میں چمکنی کلب کے عبداللہ بھی گول کر تے ہوئے میچ کو برابرکردیا ۔دوسرے ہاف میں ایچ ایف سی کے گول کےیر نے بہتر دفاع کرتے ہوئے کئی یقینی گول کو ناکام بنادیئے جسکے باعث فیصلہ پینلٹی ککس کے ذریعے کیا گیاتوچمکنی کلب کی جانب سے باسط ،مسقط اوربلال نے ایک ایک جبکہ ایچ ایف سی کی طرف سے ہمایون نے ایک گول کیا۔اس موقع پرسابق ایم پی اے خالد وقار چمکنی مہمان خصوصی تھے جنہوں نے کھلاڑیوں میں ٹرافیاں تقسیم کئے جبکہ مین آف دی میچ عبداللہ اورٹورنامنٹ میںبہترین کھلاڑی کی ایوارڈ باسط کو دیدیا گیا ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی سابق رکن سر حد اسمبلی خالد وقار چمکنی ایڈوکےٹ نے کہاکہ چمکنی میں ہاکی ،فٹبال کرکٹ اوروالی بال سمیت دیگر کھیلوں کاٹیلنٹ موجود ہے اور اس ٹیلنٹ کو سامنے لانے کیلئے بنیادی سہولیات کی شدید کمی ہے انہوںنے کہاکہ سابق دور حکومت میںانہوںنے علاقے میں سٹےڈیم کی تعمیر کیلئے 16لاکھ روپے مختص کئے تھے جس پر ابھی تک کا م شرو ع نہ ہو سکا ۔ انہوںنے کہاکہ نوجوان نسل کو کھیلوںکی جانب راغب کرنے کیلئے انہےں بنیادی سہولیات مہیا کرنے کیلئے چمکنی میں بین الاقوامی معیار کیمطابق سپورٹس کمپلیکس کی اشد ضرورت ہے جسکے باعث ٹیلنٹ سامنے لانے میں مدد ملے گی ۔