غنی الرحمن
انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی نے پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں کھیلوں کے گرتے ہوئے معیار پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہاہے کہ بعض ملکوں کے کھلاڑیوں کے بیرون ملک مقابلوں کے بعد دانستہ لاپتہ ہو جانے کے واقعات کو روکنے کیلئے حکومتی سطح پر کھلاڑیوں کے مالی حالات بہتر بنانے کیلئے موثر اقدامات کئے جائیںاور ڈومیسٹک کھیلوں کے مقابلوں میں کھلاڑیوں کے معاوضے میں اضافے، تربیتی پروگرام میں بہتری لانے، سابق انٹرنیشنل اور اولمپین کھلاڑیوں کے ذریعے ٹیموں کے انتخابات، ریفریشر کورسز کی اہمیت اور دیگر امور کے سلسلے میںمقامی اولمپک ایسوسی ایشنز کو ہدایت کی ہے جبکہ کھیلوں کے معاملات میں حکومتی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی ۔اس بات کا فیصلہ گزشتہ انٹر نیشنل اولمپک کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا ۔اس موقع پر انٹر نیشنل اولمپک کمیٹی نے عالمی سطح پر دہشت گردی اور لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے پر شدید مذمت کی اور کہا کہ پاکستان سمیت تمام رکن ممالک اپنے اپنے ملکوں میں کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لئے موثر اقدامات کرنے ہدایت کردی ہے۔ اس اجلاس میں58 مختلف ایجنڈے کی منظوری دی گئی۔ اور ہر اولمپکس کونسل سے کہاگیا ہے کہ وہ اپنے اپنے ملکوں میں کھیلوں کی فیڈریشن کی کارکردگی کو سختی سے مانیٹر کریں،اورٹیموں کے انتخاب اور فنڈز کے استعمال میں شفاف طریقہ کار اختیار کیا جائے۔ جبکہ ڈومیسٹک کھیلوں کے مقابلوں کے دوران کھلاڑیوں کی حفاظت کے لئے بھی سیکورٹی انتظامات پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ پشاور میںبین الصوبائی گیمز کے اختتامی تقریب کے موقع پر دہشت گردی جیسے واقعہ دو بارہ رونمانہ ہو سکے ۔تاکہ اس طرح نہ صرف کھیلوں کو دہشت گردی سے پاک کرنے میں مدد مل سکے بلکہ کھلاڑیوں کو بھی بہتر ماحول فراہم کیا جاسکے۔ اولمپکس کونسل نے بعض ملکوں کے کھلاڑیوں کے بیرون ملک مقابلوں کے بعد دانستہ لاپتہ ہو جانے پر گہری تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ حکومتی سطح پر کھلاڑیوں کے مالی حالات بہتر بنانے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں۔ ہر اولمپکس کونسل پر یہ بھی واضح کیا گیا کہ وہاں اولمپکس ایسوسی ایشن کے معاملات میں حکومتی مداخلت اور دباؤ کو آئی او سی تسلیم نہیں کرے گی اور اس صورت میں اولمپکس کونسل کی رکنیت معطل کردی جائے گی۔
اجلاس میں اولمپکس، ایشیائی کھیلوں کے ذریعے گڈ گورننس میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان ملکوں میں جہاں کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے مضبوط نہیں ہیں آئی او سی کی سطح پر زیادہ مدد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔آئی او سی کے اجلاس میں ڈومیسٹک مقابلوں میں کھلاڑیوں کے معاوضے میں اضافے، تربیتی پروگرام میں بہتری لانے، سابق انٹرنیشنل اور اولمپین کھلاڑیوں کے ذریعے ٹیموں کے انتخابات، ریفریشر کورسز کی اہمیت پر زوردیاہے ۔واضح رہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں دہشت گردی اورٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے واقعات نے پشاور،کراچی،لاہور ،کوائٹہ اورملک کے دیگر شہروں میں کھیلوں کے انعقاد کو سوالیہ نشان بنایادیا ہے لیکن پھر بھی اللہ کا فضل ہے کہ صوبائی دارالحکومت پشاور میں اس وقت کچھ حد تک حالات پر امن جس کے باعث شروع سے آج کسی نہ کسی صورت میں پشاور سپورٹس کمپلیکس سمیت شہر کے دیگر مقامات پر مردوں اور خواتین کھیلوں کے مقابلے بغیرتواتر کیساتھ جاری ہے ۔ اکتوبر میں پہلی خیبر پختونخواگیمزاور دسمبر کے 25تاریخ پشاور میں قومی کھیلوںکا میلہ لگے گا جسکے لئے انتظامی کمیٹی نے تمام تر انتظامات کو آخری شکل دیدی گئی ہیں ۔اور توقعہ ہے امسال 31ویں نیشنل گیمز پشاور میں ہی منعقد ہونگے ۔جبکہ اس حوالے سے بعض افراد کا یہ بھی کہناہے کہ قومی کھیلوں کے اس ایونٹ کے بعض مقابلے اسلام آباد،ایبٹ آباد،مردان سمیت مختلف شہروں میں منعقد ہونے کا امکان ہے ۔
Saturday, August 21, 2010
Subscribe to:
Comments (Atom)
